مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ علی اکبر صالحی نے سیاسی ماہرین کی ایک ٹیم کے ساتھ ملاقات میں شام اور بحرین کے بارے میں مغربی ممالک کی دوگانہ پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں عوام کے پرامن احتجاج کو نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ شام میں دہشت گردوں کو غیر قانونی ہتھیار فراہم کرکےشام کے امن اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا جارہا ہے۔ صالحی نے مشرق وسطی کےحاساس شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو برسوں میں علاقہ میں اہم واقعات رونما ہوئے ہیں اور ان واقعات کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اہم اثرات رونما ہوسکتے ہیں۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ شام کے بارے میں مغربی ممالک نے تمام بین الاقوامی قوانین اور اقدار کو نظر انداز کردیا ہے اور شام کو اسرائيل کی مخالفت کی وجہ سے مغربی اور عربی ممالک کے عناد اور دشمنی کا سامنا ہے۔ ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ شام کے بارے میں شامی عوام ہی فیصلہ کرسکتے ہیں اور دیگر ممالک کو شام کے معاملے میں مداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ شامی عوام کے نمائندوں کا انتخاب امریکہ یا اس کے حامیوں کے ہاتھ میں نہیں ،بلکہ یہ انتخاب شامی عوام کے ہاتھ میں ہے۔
صالحی نے بحرین کے بارے میں مغربی ممالک کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بحرین میں عوام جمہوریت کے خواہاں ہیں اور مغربی ممالک ڈکٹیٹروں کے ساتھ ملکر بحرینی عوام کے حقوق کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حامیوں کے ارادے پر شامی اور بحرینی عوام کو مکمل کامیابی نصیب ہوگی۔
آپ کا تبصرہ